اُفق کے پار بسنے والے خالد مہاجرزادہ کے نیک دل دوستو!۔
آپ کا شکوہ بجا ہے کہ میں نے رابطہ بالکل چھوڑ دیا اور اپنے درس کو سورۃ الفاتحہ سے آگے نہیں بڑھایا ۔ اِس کی بنیادی وجہ میں نہیں آپ خود ہیں ۔
وہ کیسے ؟
کیوں کہ آپ لوگ مزید وضاحت چاہتے تھے ۔جس کا میں اپنے فہم کے مطابق متحمل نہیں ہو سکتا ۔
کیوں کہ میرے فہم کے مطابق ۔ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک عربی کے الفاظ میں تبدیلی ناممکن ہے ۔ سوائے کہ آپ ترجموں اور تفسیر میں اپنی اھواء کے مطابق ، معلّم القرآن (الرحمٰن) کے ایک لفظ کو ، اپنی لسان کے کئی الفاظ میں تبدیل کریں ۔
اگر رَحْمَةً لِّلْعَالَمِين کی تلاوت کے مطابق یہ رَبِّ الْعَالَمِينَسےمُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ کو ملنے ، والا الناس کی ہدایت کے لئے کلام ہے ۔ تواِس میں اپنے علاوہ، دوسرے انسان کو ترجمے کی تبدیلی سے ، اپنی ھدایت سنانا ، شرک ہے ۔اگر آپ کے قول و فعل میں تضاد ہے اور ایک انسان سے یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ 100 فیصد
عربی تلاوت پر میرا اردو میں فہم ، عربی الفاظ کے نزدیک رہتے ہوئے ،میرے لئے ہے، آپ اپنا فہم خود بنائیں ۔
سورۃ الفاتحہ
صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ
صراط اُن سب لوگوں کا جن پرتو نے نعمت کی
غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ
دیگر وہ جن پر خاص غضب ہوا اور وہ خاص گمراہ نہیں ہیں