صفحات

بدھ، 5 مارچ، 2014

مِنَ : أَعُوذُ بِاللَّـهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّ‌جِيمِ


مِنَ۔ یہ حرف  جرَ    ہے ،  جس کا مفہوم ، جملوں کے لحاظ سے  ، میں  سے       -  لیا جاتا ہے ۔ 
٭٭٭٭٭٭٭
 الکتاب کی میں عربی میں:
 فعل بلحاظ زمانہ (ماضی یا مضارع)
فعل بلحاظ عمل (امر ویا نہی)، ہوتے ہیں۔
 اگر ہم ان الفاظ کا اُردو فہم دیکھیں تو، بلحاظ زمانہ، فعل ماضی،فعل حال اور فعل مستقبل کے جملے ہیں-
  اِن میں سب سے زیادہ اہم ،فعل بلحاظ عمل، جس پر کسی انسان یا قوم کی تعمیر (انعام)یا تخریب (عذاب)ہوتی ہے ۔

 ٭۔ فعل مثبت بھی ہو سکتا ہے اور منفی بھی۔ عموماً فعل مثبت ہوتا ہے۔ اسے منفی بنانے کے لئے فعل ماضی کے شروع میں ” ما “اور فعل مضارع کے شروع میں ” لَا “لگاتے ہیں۔
 ٭۔ کسی بھی مکمل جملے میں فعل، فاعل اور مفعول ضرور ہو تے ہیں۔ ”کَتَبنٰھَا“۔( کَتَب- نٰ- ھَا ) - لکھا  - ہم نے - اُن کو - 
سلیس اردو میں ، ہم نے اُن کو لکھا۔
  ٭۔ فعل معروف  یا مجہول بھی ہوتا ہے۔
فعل معروف -ایسا فعل جس کا فاعل معلوم ہو اسے فعل معروف کہا جاتا ہے۔ معروف کے معنی مشہور یا جانا پہچانا کے ہیں روز مرہ زندگی میں بات کرنے کے معمول کے انداز کو فعل معروف کہتے ہیں۔
فعل مجہول- ایسا فعل جس کا فاعل معلوم نہ ہو اسے فعل مجہول کہا جاتا ہے۔ مجہول کے معنی ہیں نامعلوم یا ایسی بات جس میں جھول پایا جاتا ہویا بات کرنے کے غیر معروف انداز کو فعل مجہول کہتے ہیں۔

 ٭۔کتاب اللہ میں جو الف لکھے ہوئے ہیں وہ۔آ۔اَ۔اِ۔اُ۔أ۔إ۔أَ۔أُ۔إِ۔ یہ متحرّک الف (ہمزہ)ہیں اور جن پر کوئی علامت نہیں وہ ساکن ا لف ہیں۔ متحرّک الف بعض حالتوں میں ساکن (مَجزُوم’‘) یا حذف ہو جاتے ہیں۔ جیسے یأتِیَ (2:109)میں الف پر ء (ہمزہ) ہے-
 الکتاب میں دو جگہآللّهُ لکھا ہوا ہے  [10:59]اور[27:59]
یہ حقیقت میں ءَآللَّهُ ہے ۔ یعنی کیا اللہ ؟
٭ ۔ حرکات دو قسم کی ہیں۔
چھوٹی حرکت(فَتحَۃ(زبر) ـ۔َـ، کَسرَۃ(زیر) ــِـ  ، اور ضَمَّۃ (پیش)ــُــ) اور
 بڑی حرکت (بذریعہ حروفِ علت۔ ا ۔ و او ر ی (باقی 25 حروف، حروِف صحیح کہلائے جاتے ہیں))۔ 
٭ ۔جن حروف پر چھوٹی حرکت ہو وہ متحرّک کہلاتے ہیں اور اسی حرکت سے موسوم ہوتے ہیں۔مثلاً، کَتَبَ کو مَفتُوح’‘۔ کہیں گے۔إِبِلِ کو مَکسُور’‘ کہیں گے۔ اور أُذُنُ کو مَضمُوم’‘۔کہیں گے۔ 
٭۔ بعض حروف پر تنوین (ــًـ  ، ــٍـ ، ــ’‘ـ)آتی ہے، انہیں مُنَوَّن’‘ کہیں گے اور بالترتیب فَتحَتَانِ(ـــً کَسرتَاَنِ(ــٍـ )، ضَمَّتَاَنِ (ــ’‘ـ)کہیں گے۔
اسمِ نکرہ پر تنوین ہوتی ہے، معرفہ پر نہیں، الکتاب  میں، نوحً، لوطٍ، محمد’‘ اور زید’‘ پر تنوین آئی ہے۔جو  لسان العربی  (عجمی) قواعد کے بر عکس ہے ۔
اِسی طرح  ،   معرفہ لفظ ، مریم الکتاب میں  34 بار  آیا ہے اور اللہ نے  31 آیات میں   مَرْيَمَ  اور  مَرْيَمُ ادا کروا کر وضاحت کی ہے ۔  جب اعتراض کیا جاتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ یہ عبرانی لفظ ہے ،اور الکتاب میں کئی عبرانی الفاظ ہیں ،  جس کی وجہ ، اللہ کی اِس طرح کی  وہ آیات  جن میں عَرَبِيٌّ  اور عَرَبِيًّا    آیا ہے ۔  مشکوک ہو جاتی ہیں  ۔

إِنَّا أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ  [12:2]
صرف ہم نےنازل  کیا  اُسے ، قُرْآنًا عَرَبِيًّا ۔    (عربی میں پڑھنا ) ،تاکہ تم عقل استعمال کرو !
یہ وہ معمولی سا رخنہ ہے جو الکتاب کی عربی میں ڈالا گیا اور پھر بڑی ضخیم  عربی گرائمر ، عجمیوں نے لکھیں ۔ 
ہمارا مقصد اللہ کے اُمّی   (بنیادی) الفاظ پر تدبّر کرنا ہے ۔ گرائمر کے عجمی دلدلی سمندر میں غوطہ نہیں لگانا ۔
اپنا ایمان   اِس بات پر مضبوط رکھیں کہ ،  الکتاب کے تمام الفاظ عربی ہیں !
عجمی میں  اُس کو پڑھنے سے انسانی عقل بند ہوجاتی ہے اور اللہ کے الکتاب کے مواضع تبدیل ہو جاتے ہیں ۔
٭۔ساکن حروف پر جزم (ــْـ) انہیں مَجزُوم’‘ کہیں گے۔ جیسےأعُوْذُ۔ میں وْ پر جزم ہے۔ 
٭۔ جب کسی لفظ میں دو حروف ایک ساتھ آئیں تو انہیں ساتھ ملا کر ان پر تشدید ڈال دی جاتی ہے جیسے اَللّٰہُ (اَ ل لْ لَ ہُ رَبُّ (رَ بْ بُعَلَّمَ (عَ لْ لَ مَ)جیسے حروف کو۔ مُشَدَّد’‘ کہیں گے۔ مُشَدَّد’‘ میں پہلا حرف ساکن (لْ) ہوتا ہے اور دوسرا متحرّک (لَ
٭ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اگلا لفظ جو اللہ تعالیٰ نے  مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ  کے ذریعے ہمیں عربی میں بتایا ۔جو الکتاب میں اپنے مواضع میں درج ہے۔ جس پر جانے کے لئے ،        الشَّيْطَانِ   پر کلک کریں:

أَعُوذُ   بِاللَّـهِ   مِنَالشَّيْطَانِ الرَّ‌جِيمِ
٭٭٭٭پہلا مضمون- آگاہی -1 ٭٭٭٭



سورۃ الفاتحہ میں استعمال ہونے والے مادّے -

 اِن الفاظ پر کلک کریں آپ اُس پہلی  آیت پر چلے جائیں گے جس میں یہ درج ہیں -
 

الفاتحه
الله ب عوذ
رجم شطن من
حمد رحم سمو
ملك علم ربّ
ايا دين يوم
هدي عون عبد
الذي قام صرط
غير علي نعم
لا و غضب


ضل



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نوٹ: