صفحات

بدھ، 5 مارچ، 2014

اللَّـهِ : أَعُوذُ بِاللَّـهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّ‌جِيمِ




اَللہ ۔ کا مادہ عام طور پر،" ا۔ ل۔ ہ " ، سمجھا جاتا ہے۔جس سے" إِلَـٰهٌ " جس کی عبادت کی جائے یعنی معبود)۔إِلٰہ۔ اسمِ نکرہ ہے۔
 لہذا  "ال + إِلَـٰهٌ " ۔ خاص إِلٰہ۔  کامفہوم لیا جاتا ہے۔


بادئ النظر میں کوئی حرج نہیں۔جبکہ اَللہ  لفظ میں جو حروف ہیں-
وہ" ا۔ ل۔ ل۔ ل۔ ہ "  ہیں۔ عربی قواعد کی رو سے مادہ میں تین یا چار حروف ہوتے ہیں  اور کسی بھی باب  کے وزن پر ہم    اَللہ  کا مادہ معلوم نہیں کر سکتے۔
گویا لفظ
اَللہ  کا مادہ،   پانچ حرفی ہے۔
اَللہ کامفہوم کسی بھی زبان میں ادا نہیں ہو سکتا۔ کیوں کہ  :
اگر ہم اسے   The God کے مفہوم میں لیں تو اس کے ساتھ ، تثلیث کا تصور منسلک ہے ۔
 اگر   
god لیں  ، تو بھگوان  سے منسلک ہوجاتا ہے ۔
 اَللہ نام نہیں بلکہ اُن افعال کا مجموعہ  صفات ہے ، جن کا تعارف خالقِ کائینات ،ہمیں الکتاب میں کرواتا ہے - اُن افعال کو سمجھنے کے بعد، ہم اُسے اَللہ تسلیم کرتے ہیں ۔بلکہ یہی اللہ کی شَاء ہے ، کہ اُسے ہم اُس کی تمام تخلیق سے پہچانیں ۔
 انسان کے وحی سے دور ہونے کے بعد بھی اُسے اِس کائینات میں کسی سپریم قوت کی موجودگی کا احساس رہتا تھا۔ جو اِس نظامِ کائینات کو چلارہا تھا -
نیکی (تقویٰ )  اور بدی  (فجور) کی قوتیں اَس کے ماتحت تھیں اور بعض کے نزدیک یہی دونوں قوتیں اِس کائینات میں الگ الگ برسرِ پیکار تھیں۔انسانوں نے نیکی (یزداں)  اور بدی (اہرمن)  کی قوتوں کو الگ  صفات دے کر اُنہیں إِلَـٰهَيْنِکے درجے پر فائز کر دیا ۔
 اب بھی تمام کائینات(آفاق) میں یہی دو قوّتیں کار فرما ہیں۔ مثبت اور منفی دونوں (مخالف قوّتیں) اللہ کی تخلیق ہیں۔
اور یہی دونوں قوتیں ، انسان میں الھام ہوئی ہیں-
فَأَلْهَمَهَا فُجُورَهَا وَتَقْوَاهَا ﴿91:8
 مثبت قوّت(تقویٰ ) ، تعمیری قوّت اور منفی قوّت(فجور)  ، تخریبی قوتّ کہلاتی ہے۔ 
ہمارے جسم میں روزانہ خون کے ذرّات بن رہے ہیں اور روزانہ تباہ بھی ہو رہے ہیں یہ مثبت اور منفی دونوں قوّتوں کا کام ہے۔ دونوں قوّتیں انسانی جسم کو فائدہ پہنچا رہی ہیں۔ 
گویا منفی قوّت، تخریب برائے تعمیر میں معاون ثابت ہو رہی ہے۔اب اگر کسی وجہ سے انسانی جسم کو نقصان پہنچنا شروع ہو جائے، تو عموماً کہا جاتا ہے کہ منفی قوّت کا عمل دخل زیادہ ہو گیا ہے۔ 
منفی قوّت کا یہ عمل،تخریب برائے تخریب کا نتیجہ ہے۔جو ناپسندیدہ ہے۔ چنانچہ اس کی درستگی ضروری ہے۔

 ہم علاج کے لئے دوائیں کھاتے ہیں۔علاج کی صحیح تشخیص،دوا اور اُس کے طریقہ ء استعمال سے تخریبی قوتوں کو لازمی آہستہ آہستہ ختم ہونا چاہئے۔
ورنہ تشخیص، دوا اور اُس کا طریقہء استعمال، اِن تینوں میں سے ایک یا سب یقینا غلط ہوں گے۔ 

تشخیص: تمھاری کمزوری اور تمھارا غم دور ہو سکتا ہے اگر تم ڈاکٹر پر اعتبار کرو! تو تم صحت مند ہوسکتے ہو!
 وَلاَ تَھِنُوا وَلاَ تَحْزَنُوا وَأَنتُمُ الأَعْلَوْنَ إِن کُنتُم مُّؤْمِنِیْنَ(3:139)-
 تمتَھِنُ نہ ہو اور تم  تَحْزَنُ  نہ ہو۔اگر تم مُّؤْمِنِیْنَ  ہوئے؟ توتم ہی الأَعْلَوْنَ ہو گے۔
 دوا: ڈاکٹر کی ہدایت پر دوا ہو بہو ا ستعمال کرنے سے ٹھیک نہ ہونے خوف اور غم نہیں ہو گا۔
 قُلْنَا اھبِطُواْ مِنْہَا جَمِیْعاً فَإِمَّا یَأْتِیَنَّکُم مَّنَّیْ ھُدًی فَمَن تَبِعَ ھُدَایَ فَلاَ خَوْفٌ عَلَیْْہِمْ وَلاَ ہُمْ یَحْزَنُونَ  (2:38
 ہم نے کہا " تم  جَمِیْع یہاں سےھبِطُ   ہو جاؤ !  پس جب تم سب طرف میری ھُدًی آئے۔پس  جس نے میری ھُدَایَ  کی تَبِعَ  کی؟ تو اُس پر نہ کوئی خَوْفٌ  ہو گا اور نہ یَحْزَنُ ہوں گے ۔ 
طریقہء استعمال: کسی دوسرے ڈاکٹر کی ہدایت پرعمل کا مطلب یہ کہ پہلے ڈاکٹر پر اعتبار نہیں۔
 قُلْ أَغَیْْرَ اللّٰہِ أَتَّخِذُ وَلِیّاً فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ وَہُوَ یُطْعِمُ وَلاَ یُطْعَمُ قُلْ إِنَّیَ أُمِرْتُ أَنْ أَکُونَ أَوَّلَ مَنْ أَسْلَمَ وَلاَ تَکُونَنَّ مِنَ الْمُشْرِکَیْنَ(6:14)
 کہہ! کیا میں غَیْْرَ اللّٰہِ  کو      وَلِیّتمھارے لئے پکڑوں ۔؟
جوالسَّمَاوَاتِ  والأَرْضِ  کی فَاطِرِ بنانے والا ہو؟ اور وہ کھلانے والا ہو۔نہ کہ کھانے والاہو  ؟ مجھے حکم ہوا ہے کہ میں أَسْلَمَ (ہونے  والوں) میںأَوَّلَ  رہوں اور تم الْمُشْرِکَیْنَ  میں  نہ رہو !

 انسانی جسم سے باہر انسانی زندگی میں تمام تعمیری اعمال، (خواہ تخریب برائے تعمیرہوں) پسندیدہ ہو تے ہیں۔جواللہ کے احکامات(من اللہ) کا نتیجہ ہیں اور تمام منفی اعمال(تخریب برائے تخریب) ناپسندیدہ ہو تے ہیں۔ اللہ کے احکامات کی مخالفت(من دون اللہ) کا نتیجہ ہیں۔ تخریب خواہ کیسی بھی ہو مگر اس کے نتائج تعمیری نکلیں تو وہ من اللہ ہے اور اسی طرح تعمیر خواہ کیسی بھی ہو مگر اس کے نتائج تخریبی نکلیں تو وہ من دون اللہ ہے۔
انسانی قتل ایک تخریبی عمل ہے (5:27 )۔ 
لیکن اگر انسانی جان کے قصاص کے لئے ہو تو تعمیری عمل ہے(5/32)۔


 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭ 


اگلا لفظ جو اللہ تعالیٰ نے محمد رسول اللہ کے ذریعے ہمیں عربی میں بتایا   وہ     مِنَ ہے ۔ جو الکتاب میں اپنے مواضع میں درج ہے۔ جس پر جانے کے لئے ،مِنَ  پر کلک کریں:
 أَعُوذُ   بِاللَّـهِ   مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّ‌جِيمِ
٭٭٭٭٭٭٭٭ ٭٭٭٭٭٭٭٭
   اِن  الفاظ پر کلک کریں ، آپ اِن سے بننے والے الفاظ پر پہنچ جائیں گے ، جو اللہ کی آیات میں  موجود ہیں ۔


الفاتحه
الله ب عوذ
رجم شطن من
حمد رحم سمو
ملك علم ربّ
ايا دين يوم
هدي عون عبد
الذي قام صرط
غير علي نعم
لا و غضب


ضل

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نوٹ: