فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللَّـهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ (16:98)
یہ ذہن نشین کریں کہ جن آیات میں ، اللہ کے یہ الفاظ، جو روح القدّس نےمُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـه وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ کو عربی میں بتائے ہیں ، اِن کے معنی وہی رہیں گے اور لفظ بلفظ جملہ بناتے وقت بھی وہی رہیں گے۔کیسے ؟
وہ آپ کو اگلے اسباق میں سمجھ آجائے گا ۔
الکتاب
کی عربی کی یہ خوبی ہے کہ وہ خطہءِ عرب میں پائی جانے والی عربی سے،مختلف
ہے، یہی وجہ ہے کہ جب ہم عربی سیکھنے کی کوشش کریں، تو ہر دو گرائمر میں
فرق ملتا ہے-وہ آپ کو اگلے اسباق میں سمجھ آجائے گا ۔
جہاں اہلِ عرب کہ ”یہاں استشناء ہے“ کہہ کر آگے چل پڑتے ہیں۔
لہذا مکمل رواں جملے میں اضافی ضمیریں گرادی جاتی ہیں۔ جس کی وجہ سے اللہ آیات کے مواضع تبدیل ہوجاتے ہیں ۔
٭ ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
أَعُوذُ بِاللَّـهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
٭٭٭٭پہلا مضمون- آگاہی -1 ٭٭٭٭
اگلا لفظ جو اللہ تعالیٰ نے مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ کے ذریعے ہمیں عربی میں بتایا ۔جو الکتاب میں اپنے مواضع میں درج ہے۔ جس پر جانے کے لئے، پہلے ہم ، بِاللَّـهِ کے ساتھ جڑی ہوئی بِ پر کلک کریں-:
أَعُوذُ بِاللَّـهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ
ماشاء اللہ بہت بہترین کاؤش ہے، میری خواہش تھی کہ اس طرح کی ویب سائٹ بناؤں۔ مگر اللہ کا شکر ہے کہ آپ پہلے ہی یہ کام کر چکے ہیں، اللہ آپ کو جزا دے۔
جواب دیںحذف کریںJazakAllahu khairan wa ahsan ajjazzaa.
جواب دیںحذف کریں