صفحات

ہفتہ، 8 مارچ، 2014

إِيَّاكَ: إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ


  إِیَّاکَ۔(2)(حرف: إیَّ): تُجھ سے(حرفِ تخصیص)
 کتاب اللہ میں: إِی ، إِ ي ي اور أَ ي ي کے حروف سے بننے والے مندرجہ ذیل الفاظ آئیں ہیں۔اُن سب میں پہلا حرف أ یا    إ ہے۔  اِ ن کی بناوٹ اور استعما ل کی گئی آیات میں اُن کا مفہوم غور طلب ہے۔


 

 ہر زُبان میں ، فعل  یا اُس کی ٖصفت  (اِسم)     ، واحد اور مذکر    ہوتا ہے-
لہذا  جب مؤنث  کے عمل سے گذرے  تو مؤنث  کا عمل بنانے کے لئے     ، فعل  یا اسم کو تبدیل کرنے کے بجائے  ، ضمیر کو   مذکر  اور مونث یا   جمع بنا کر تخصیص کی جاتی ہے-  

عربی کے لئے بھی یہی قواعد ہیں، صرف اضافہ ہے اور وہ یہ کہ عربی میں دو  (تثنیہ) کے لئے     الگ قاعدہ ہے-اور عربی میں   جملے کے قواعد کے مطابق  فعل سے جوڑا  (متصل)بھی جاتا ہے اور الگ  (منفصل)بھی رکھا جاتا ہے ۔
 ٭-عربی میں ضمیر ، فعل  یا اسم کے بعد لگائی جاتی  ۔ 

حرفِ جواب(اثبات) :   إِیَّ (ہاں )    جملہ اثبات  بنانے کے لئے  ، ضمیر مّتصل کا استعمال 
٭مذکر: إِیَّاہُ إِیَّاہُمَا إِیَّاھُم-إِیَّاکَ إِیَّاکُمَا إِیَّاکُم- إِیَّایَ إِیَّانَا إِیَّانَا
٭مونث : إِیَّاہَا إِیَّاہُمَا إِیَّاہُنَّ -إِیَّاکِ إِیَّاکُمَا إِیَّاکُنِّ- إِیَّایَ إِیَّانَا إِیَّانَا
 اِسی طرح ۔ حرف استفھام اور حرفِ نداء  ، کو جملہ بنانے کے لئے  ، الکتاب میں اللہ نے ضمیر مّتصل کا استعمال  کیا ہے - جو اوپر درج ہیں۔
٭- اور ضمیر  فعل  یا اسم سے پہلے بھی لگائی جاتی ہے-
 


 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اگلا لفظ جو اللہ تعالیٰ نے  مُحَمَّد رَّسُولَ اللَّـهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ  کے ذریعے ہمیں عربی میں بتایا   وہ    نَعْبُدُہے ۔جو الکتاب میں اپنے مواضع میں درج ہے۔
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نوٹ: