صفحات

اتوار، 2 مارچ، 2014

ابتدا یسرنا القرآن ۔

معلّم القرآن (الرحمٰن)  نے   رَحْمَةً لِّلْعَالَمِين کو  بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سے مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ تک عربی  کی تلاوت   حفظ کرائی ۔جو انسانوں کی ہدایت کے لئے آفاقی  آیاتِ  ہیں جو انمٹ ہیں۔ جن کے   1119 بنیادی الفاظ سے اپنا  فہم بنانے کے لئے
، عربی میں تلاوت کرنا اِن  پر عمل کرنا    الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ  کےلئے  فرض بنا ۔ نہ تفسیر سکھائی اور نہ ہی لغات  کا  کام کیا ۔ 
اور یہ اعلان   ۔وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ   ۔ اب بھی ویسے ہی موجود ہے کوئی مانے یا نہ مانے ۔ 

القرآن  کے     عناصر کے ضمائر و افعال و حروف  کے ساتھ القرآن  کی عربی میں کئی مرکبات ہیں  ۔ جن سے لِسَانٌ عَرَبِيٌّ مُّبِينٌ  کی ابتداء صدیوں پہلے ہوئی ۔ جو خطہءِ عرب کی عربی کےمشابہ ہیں  ۔
القرآن کو سمجھنے کے لئے   القرآن  کے 1119 بنیادی کانسٹنٹ  (عناصر) کو سمجھنے پر زور دیا جائے ۔
جو ایک نیک دل انسان گستاف لیبرچے فلوجل(1802-1870) جرمن محقق ،نے القرآن میں تحقیق کی اور عربی کے الفاظ کو ، پہلی بار بنیادی کانسٹنٹ (عناصر)  کی ترتیب سے فہرست کیا ۔
جس کو بعد میں مصری مترجم عبدالفواد الباقی (1882-1968) نے ،
المعجم المفہرس کے نام سے ۔اِن بنیادی کانسٹنٹ (مادّوں) کو آیات کے ساتھ فہرست کیا اور الذین آمنوا کومتعارف کروایا ۔ جس سے
الذین آمنوا کو  پہلے حافظ ﷺ  کے تلاوت کردہ تمام الفاظ کی  ، اُن کی  مختلف آیات میں تصریف کی وجہ سے اُس  فہم کی پہچان ہوئی ،
جسے ملحدوں نے    یہ لکھ کر کہ اہل عرب   کی عربی نہایت وسیع ہے  ،جس  صرف  یعنی  اسد (شیر) کے کئی نام  ہیں  ۔ 

جبکہ یہ فہم درست نہیں  ۔ اللہ کا تخلیق کردہ    گوشت خور جانور اسد  (مذکر و مؤنث )  ایک ہے ۔لیکن اُس کی صفات  زیادہ ہیں۔ جن میں اِس کے شعوب (علاقے ) ، قبائل   (جسمانی ہیئت) اور  کھال کی رنگت  شامل ہیں ۔ لیکن اسد (شیر) کہلائے گا ۔ بلی نہیں ۔
 اِسی طرح کھجور کا عنصر ایک ہی رہے گا خواہ کسی خطے میں اُگائی جائے ۔
 القرآن کا ایک کانسٹنٹ جس آیت میں آئے گا وہی فہم رکھے گا جیسے اللہ القرآن میں 2816 بار مختلف مرکبات ( صفات)  کے ساتھ یعنی آلله ۔ الله ۔ اللهم ۔ بالله ۔ تالله ۔ فالله ۔ فلله ۔ لله ۔ 1913 آیات میں القرآن کے پہلے حافظﷺ نے تلاوت کیا ہے ۔ یہ بنیادی کانسٹنٹ کسی بھی صورت میں شطن ۔ ابلیس یا     رسل میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا ۔
اگر آپ اِن 1119 بنیادی کانسٹنٹ (عناصر) کو اِن کی صفات (ضمیروں،افعال اور حروف  ) کے ساتھ مرکبات بن  کر آیات میں آپ کی سماعت میں آ ئیں گے یا آنکھوں  سے    مختلف آیات میں پڑھیں گے تو اُن کا   ہر آیت میں فہم وہی رہے گا ۔اِس آیت پر غور کریں ۔
 
وَمَكَرُوا وَمَكَرَ اللَّهُ وَاللَّهُ خَيْرُ الْمَاكِرِينَ ‎﴿آل عمران: 54﴾‏

اِس میں بنیادی کانسٹنٹ
مَكَرَ ہے ، جہاں بھی یہ لفظ آئے گا اُس کا بنیادی فہم ایک ہی رہے گا ۔
الماكرين ۔ المكر ۔بمکرھن ۔ تمکرون۔ لمکر ۔ لیمکروا ۔ مکر ۔ مکرا۔ مکرتموہ ۔ مکرنا ۔ مکرھم ۔ یمکر ۔ یمکرون ۔
اب یہ
مَكَرَ مثبت ہو گا یا منفی ، یعنی میرا مَكَرَ مثبت ہو گا اور آپ کا مَكَرَمیرے لئے منفی ہوگا ۔ اب اِس    مَكَرَ میں کون جیتے گا ؟؟
یہ فیصلہ مُلا نے نہیں ۔ سچائی نے کرنا ہے ۔ 

 تھوڑی سی محنت کے بعد آپ محسوس کریں گے، کہ آپ القرآن کی تلاوت آسانی سے سمجھنے لگے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

نوٹ: